لاثانی بے مثل ایف جی ای آئی کے چند تابندہ ستارے۔

کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اس کے اداروں کا کردار بے حد اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ادارے ہی ملک کے مجموعی کلچر کو فروغ دیتے ہیں اور ملک اور قوم کے لئے نئی منزلوں کا تعین کرتے ہیں۔ وطن عزیز میں ویسے تو کثیر جہتی نظام تعلیم رائج ہے۔ پاکستان کی میں تنوع نا صرف طرز تعلیم میں ہے بلکہ ایک ہی طرز کی تعلیم لے لئے مختلف سلسلے موجود ہیں ۔ کہیں پنجاب گورنمنٹ کے سکولوں کا سلسلہ ہے تو متوازی طور پر کہیں مختلف مذہبی طبقے اسلامی 
 کلچر کے امتزاج سے اسے لے کر چل رہے ہیں کہیں پرایئویٹ سیکٹر میں مختلف لوگ اپنی سعی کر رہے ہیں۔ عصری علوم کے ایک ایسا سلسلہ وفاقی نظامت تعلیم کینٹ اینڈ گریژن کے تحت بھی چل رہا ہے۔ یہ سلسلہ عسکری نگرانی میں اپنی زمہ داری نبھا رہا ہے۔ ایک سا نظام اور ایک سا سیٹ اپ ہونے کے باوجود مختلف سکولوں کے ماحول میں بہت نمایاں فرق ہے۔ اسی وجہ سے ان اداروں کے نتائج میں بھی بہت فرق ہوتا ہے۔ 
میری سروس کے دوران مجھے صرف چار وفاقی اداوں کا ماحول قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ ان چاروں میں سے جس سکول کے ماحول نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ایف جی عباس پبلک سکول ہے۔ سکول کے ماحول کی تعمیر میں بہت سے لوگوں کی کاوشیں ہیں۔ ان میں سے اکثریت تو اپنی ملازمت سے سبکدوش ہو چکی ہے۔ بلکہ میرے سکول میں تقرر سے پہلے ہی ریٹائر ہو چکے تھے یا ٹرانسفر ہو گئے تھے۔ سکول کے ماحول پر جن شخصیات کی گہری چھاپ ہے ان سے میں ملاقات بھی نہیں کر سکا۔ ان ہستیوں میں سے ایک کا نام مس میر ہے۔ اور دوسری ہستی جو اب اس دنیا میں نہیں وہ مس ملک ہیں۔ نظام امتحان ہو یا ہم نصابی سرگرمیاں ہر جگہ ان دونوں عظیم ہستیوں کا سایہ نظر آتا ہے۔ اگر کسی موضوع پر مضمون چاہئے ہو تو لائبریری میں موجود رجسٹر موجود ہوگا یا پھر بہت سا متعلقہ مواد مل جائے گا۔ تقریر چاہِے تو بھی اسی رجسٹر میں ملے گی۔ سکول نے آل پاکستان لیول پر بے شمار دفعہ پوزیشنزحاصل کیں ہیں ۔اکیڈمک اور نظم و نسق میں سر عاشق چاچڑ صاحب ، محترمہ عابدہ رضوان اور سر اکرم خان کی کاوشیں نظر آتی ہیں۔ 


        میں اس لحاظ سے اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے اکرم خان صاحب کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ انتہائی وضعدار محنتی اور زمہ دار انسان ہیں۔ خان صاحب تین جنوری کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ ان سے کچھ ہی دن بعد مسز عابدہ رضوان صاحبہ بھی ریٹائر ہوئیں۔ مسز عابدہ نے بہت دیر تک گرلز سکینڈری سکول میں صدر معلمہ کے فرائض انجام دئے۔ بہت محنتی خاتون ہیں۔ ہمیشہ اپنے سکول کو عروج پر رکھنے میں کوشاں رہیں۔ دونوں نے جب اپنی ملازمت کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا تو دونوں کے سکول نا صرف بہاولپور ریجن بلکہ آل پاکستان لیول پر بھی پہلی پوزیشنز پر تھے۔ سچ کہا کسی نے کہ بڑوں کے جانے سے چھوٹے بھی بڑے ہو جاتے ہیں۔ اللہ کرے ان بڑوں کی
خوبیاں بھی ہم چھوٹوں کو منتقل ہو جائیں۔ 

Comments