آمقدور ہو تو خاک سے پوچھوں کہ ائے لئیم
تو نے وہ گنج ہائے گرانمایہ کیا کئے؟.
میں بہت سے لوگوں سے شناسائی ہوئِ۔ کچھ لوگوں کے ساتھ بہت کم وقت کام کرنے کا موقع ملا کچھ کے ساتھ زیادہ وقت بیتا۔ ایف جی اسکولز بھی سمندر کی مانند ہیں۔ جو اپکے سکول میں ہیں ان سے تو روز ملاقات ہوتی ہے۔ جو لوگ ٹرانسفر ہو جاتے ہیں ان میں سے کچھ تو ریجن میں ہوتے ہیں ان سے گاہے بگاہے ملاقات ہوتی رہتی ہے۔ جو دوسرے ریجن میں ٹرانسفر ہوتے ہیں ان سے ملاقات تو خواب ہی لگتی ہے۔ مگر پھر بھی امید ہوتی ہے کہ کبھی ملاقات ہو سکتی ہے۔ جو ڈیپارٹمنٹ چھوڈ جاتے ہیں ان سے بھی کبھی نا کبھی ملاقات ہو جاتی ہے۔ مگر کچھ لوگ دنیا چھوڑ جاتے ہیں اور دلوں کو داغ مفارقت دے جاتے ہیں۔ پھر صرف یادیں رہ جاتی ہیں۔
عبدالحمید قریشی صاحب اور ارشد صاحب بھی ایسے ہی دوست ہیں جو ہمیں ہمیشہ کے لئے داغ مفارقت دے کر جنت کے سفر پر روانہ ہو چکے ہیں۔
عبدالحمید قریشی صاحب انتہائی منکسر المزاج ملنسار انسانیت کے لئے درد رکھنے والے انسان تھے۔
قریشی صاحب نے اپنی جوانی والدہ کی خدمت میں گزاری ۔ اسی لئے دیر سے شادی کی۔ اللہ پاک نے دو پھول جیسے بچوں سے نوازا۔ مگر کینسر جیسی مرض نے معصوموں کو شفقت پدری سے محروم کر دی۔ اللہ پاک تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے۔ آمین۔
ارشد صاحب ایف جی ای آئی کے انتہائی کہنہ مشق اساتذہ میں سے تھے ۔ طویل عرصہ بیماریوں کے خلاف برسر پیکار رہے۔ اللہ کے نبی کا فرمان ہے مومن کی بیماری اس کے گناہوں کو جھاڑدیتی ہے جیسے ہوا سے درختوں کے پتے۔ مقبول حج کے بعد انسان ایسا ہوتا ہے جیسے ابھی ماں کے پیٹ سے نکلا ہو۔ ارشد صاحب عمرہ کی ادئیگی کے بعد واپس آئے ہی تھے کہ بلاوا آگیا۔
آللہ پاک میرے دونوں ساتھیوں کو جنت الفردوس عطا فرمائے۔ آخرت کا سفر آسان فرمائے۔ آمین
مثلِ ایوانِ سحَر مرقد فرُوزاں ہو ترا
نُور سے معمور یہ خاکی شبستاں ہو ترا
خوب تر تھا صبح کے تارے سے بھی تیرا سفر
زندگانی تھی تری مہتاب سے تابندہ تر
سبزۂ نَورُستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
آسماں تیری لحَد پر شبنم افشانی کرے
Written by: Zia ur Rehman SST. F.G PMS Bahwalnagar Cantt.
May they rest in peace.Ameen.
ReplyDeleteAmeen.
Delete